.
*غیر مسلموں کے مذہبی تہواروں پر مبارکباد دینے کےلیے ہلکان ہوتےہوئے مسلمان..!!*
مسیحی برادران شرکیہ عقائد رکھتے ہیں، اپنے عقائد کے ذریعے اللہ کو ناراض بھی کرتے رہتے ہیں.. لیکن اس کے باوجود اللہ رب العزت نے فرمایا ہے کہ ان کا کھانا پاکیزہ ہے اور اہل ایمان کیلئے حلال ہے۔ عیسائی شرکیہ عقائد رکھتے ہیں اس کے باوجود اللہ نے فرمایا ہے کہ اہل ایمان کا ان کے ساتھ نکاح کرنا جائز ہے، لیکن اسکے ساتھ ساتھ دین اسلام نے ہمیں اپنی شناخت پر بہت زور دیا ہے۔ غیر مسلموں کی مشابہت سے منع فرمایا ہے۔ ان کی پیروی سے روکا ہے۔
.
کئی احادیث یہ الفاظ ملتے ہیں کہ
خالفوا الیہود....!!
خالفوا المشرکین...!!
ان دو ٹوک الفاظ سے واضح ہوتا ہےکہ ہمیں غیر مسلموں کے طور طریقوں کی مخالفت کا حکم دیا گیا ہے۔ تو اسکا مطلب یہ ہوا آپ ان مذہبی تہوار میں شرکت کرنا تو دور کی بات ہے کسی ٹقافتی تہواروں میں بھی شرکت نہیں کرسکتے ہیں اور نہ ہی انہیں مبارکباد دے سکتے ہیں
اس موقف پر اہل سنت کے تمام مکاتب فکر وابستہ سے متقدمین سے لےکر موجودہ اہل علم کا اتفاق ہے.. اس پر سینکڑوں روایات اور ہمارے اسلاف امت کے بہت سخت اور تنبہی انداز میں سینکڑوں اقوال و اجتہادات موجود ہیں، میں طوالت سے بچنے کےلیے ان سب روایت کو لکھ نہیں سکتا..
یہاں پر آپ صرف اس ایک حدیث پر غور کریں، یہ دیکھیں کہ کل اللہ تعالیٰ کو ہمیں کیا جواب دینا ہے، حدیث میں وارد ہےکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ابن آدم نے مجھے گالی دی یعنی میرا بیٹا بنا دیا تو آپ بھی ایسے لوگوں کے ساتھ مل کر اپنے رب کو گالی دینا چاہتے ہیں؟
نبی کریم ﷺ نے فرمان ہےکہ : اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے، ابن آدم نے مجھے جھٹلایا حالانکہ اس کے لیے یہ مناسب نہ تھا۔ اس نے مجھے گالی دی، حالانکہ اس کے لیے یہ مناسب نہ تھا۔ اس کا مجھے جھٹلانا تو یہ ہے کہ وہ کہتا ہےکہ میں اسے دوبارہ زندہ کرنے پر قادر نہیں ہوں اور اس کا مجھے گالی دینا یہ ہےکہ میرے لیے اولاد بتاتا ہے، میری ذات اس سے پاک ہے کہ میں اپنے لیے بیوی یا اولاد بناؤں۔ (صحیح بخاری، 4482 )
.
الغرض عیسائی برادران، آپ کے سال میں ایک مرتبہ میری کرسمس کہنے پر نہ ہی مرے جارہے ہیں اور نا ہی مبارکباد نہ دینے پر ان سے آپ کے تعلقات متاثر ہونے والے ہیں ، اس لیے ان کی مذہبی تہواروں پر مبارکباد کو لے کر زیادہ خون ساڑھنے کی ضرورت نہیں...
میرے کئی رشتہ دار اور دوست لندن، امریکہ اور آسٹریلیا میں رہتے ہیں.. ان میں سے اکثریت کا یہ کہنا ہے کہ نا ہی انہوں نے کبھی کرسمس منایا ہے اور نا ہی انہوں نے کرسمَس یا دوسرے مذہبی یا ثقافتی تہواروں میں شرکت کی ہے اور نا ہی کبھی انہیں میری کرسمس کہنے کی ضرورت پیش آئی، اور نہ ہی مسیحی برادران کے مذہبی تہواروں پر مبارکبادی نہ دینے پر ان کی جاب ، تعلقات یا دوستی میں اس سے کوئی فرق پڑا.
یہ بھی عرض کردوں کہ اگر آپ تعلقات کو ہی لیے بیٹھے ہیں تو مجھے بھی بتا دیں کہ سیدالاولین و الآخرين صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کن کن کو مبارک باد پیش کی؟
چلیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب کوئی روایت نہ ملے تو صحابہ کرام میں سے کسی کا غیر مسلموں کے تہواروں پر مبارکبادی کا کوئی حوالہ دے دیں؟
.
بالکل یہی معاملہ برصغیر کے عیسائیوں برادران اور غیر مسلموں کا بھی ہے۔ یہ لوگ آپ سے صرف مذہبی رواداری ، اچھے اخلاق اور عمومی انسانی رویہ کی توقع کرتے ہیں، جو انکے تہواروں ہر مبارکباد دینے یا شرکت کرنے سے مشروط نہیں ۔
اور اگر آپ ان عیسائی برادران یا دوسرے غیر مسلم بھائیوں کے سچے خیرخواہ ہیں تو ان بھائیوں سے روابط رکھتے ہوئے ، پورے سال انہیں تالیف القلبی کی نیت سے اپنے تعلقات بڑھاتے رہیں۔ تحفے تحائف دیتے رہیں ، ان کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آتے رہیں، اگر آپ میں انہیں دین اسلام کی دعوت دینے کی ہمت نہیں ہوپارہی ہے یا آپ کو موقع نہیں مل پارہا ہے یا حالات کے پیش نظر آپ انہیں دین اسلام کی دعوت دینے سے کترا رہے ہیں تو آپ انہیں اپنے اچھے اخلاق سے ہی متاثر کرنے کی کوشش کرتے رہیں ، اور ان کی ہدایت کےلیے راتوں میں اٹھ کر دعائیں کرتے رہیں، تو آپ کا یہ طرز عمل، دعوت دین ہی کہلائے گا، اور انشاء اللہ اسکے مثبت نتائج بھی نکل آئیں گے
.
لیکن آپ انکو پورے سال تالیف القلبی کی نیت یا مقصد سے انکے ساتھ کھانا پینا نا رکھیں ، ان کے ساتھ معاملات نہ رکھیں ، ان کا کوئی غلط عمل آپ کو مل جائے... تو آپ اسے لےکر ردعمل کی نفسیات میں غلط غلط القابات کے ذریعے ان کی ٹرولنگ کرتے رہیں... اور پھر سارا زور مبارکباد کی بحث میں لگائیں تو آپ کا یہ طرز عمل کہاں تک درست ہوگا...!!؟؟
ایک اور بات بھی ذہن نشین کرلیں.. اگر آپ داعی ہیں تو عين کرسمس یا ان کے کسی بھی مذہبی یا ثقافتی تہوار کے روز دعوتِ اسلام پیش کرنا بھی اخلاقی طور پر درست نہیں ، کیونکہ عین مذہبی تہوار کے موقع پر دعوت دینے سے کچھ اثر پڑنے کے بجائے الٹا بدظن ہونے کا ہی خدشہ ہے..
شيخ صالح الفوزان حفظه الله فرماتے ہیں کہ ، اگرحق بات بھی نا مناسب جگہ پر ، یا اپنے وقت پر نہ ہو ، یا نامناسب طریقے سے کی جائے ؛ تو فساد کا سبب بنتی ہے..!!
.
خلاصہ کلام یہ ہے کہ کرسمس کی مبارکباد دےکر یا ان تقریبات میں شرکت کرکے مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد اپنے ماڈرن ہونے کا اطمینان حاصل کررہی ہے۔ مغلوبیت اور مرعوبیت جب حد سے زیادہ ہوجاتی ہے، تو انسان کو خود اپنے آپ کو اطمینان دلانے کے لیے ایسے کام کرنے ہی پڑتے ہیں
ایسے میں کچھ ایسے بندے بھی ہیں، جنکا کوئی مسیحی دوست ہے ہی نہیں.!
پھر بھی وہ ہم وہابیوں سے تعصب اور ردعمل کی نفسیات میں میری کرسمس کی پوسٹیں لگارہے ہیں.
ایسے بندوں کا لیول بھی سمجھ سے باہر ہے.
.
الداعی : محمد شعیب اکمل
.
No comments:
Post a Comment
Need Suggestions